Strengthening Iran-Pakistan Ties
Iranian President Dr. Masoud Pezeshkian is scheduled to visit Pakistan on July 26, 2025, on the official invitation of Prime Minister Shehbaz Sharif. This visit is a major step to boost friendship, trade, and cooperation between the two neighboring countries.
Background of the Visit
In May 2025, Prime Minister Shehbaz Sharif visited Tehran, where he met President Pezeshkian. Both leaders discussed:
-
Border security and fighting terrorism
-
Boosting trade and energy projects
-
Working together for peace in the region
-
Promoting unity among Muslim countries
President Pezeshkian thanked Pakistan for supporting Iran during international issues and stressed the importance of staying united during difficult times.
What to Expect on July 26
President Pezeshkian's visit to Pakistan will focus on:
-
Trade and Economic Cooperation
Talks on starting or reviving major energy projects like the Iran-Pakistan gas pipeline, improving banking systems, and increasing trade. -
Security and Border Control
Joint steps to stop terrorism, especially in the Balochistan border areas, and better cooperation between security forces. -
Regional Peace Efforts
Iran may also discuss playing a mediator role between Pakistan and India to help reduce tension.
Key Points
Details | |
---|---|
Visit Date | July 26, 2025 |
Hosted by | Prime Minister Shehbaz Sharif |
Focus Areas | Trade, gas pipeline, security, regional peace |
Past Meeting | Held in Tehran, May 2025 |
Future Goals | Stronger economic ties, regional stability |
Why This Visit Matters
-
Boosting Trade:
This visit may help restart delayed projects like the gas pipeline and open doors for more business. -
Better Security:
Both countries face threats from terrorists at their border. Working together can improve safety on both sides. -
Regional Peace:
Iran's possible role as a peace mediator between Pakistan and India could help reduce long-standing tensions. -
Cultural & Religious Ties:
Iran and Pakistan share deep historical, religious, and cultural connections. This visit may revive and strengthen those bonds.
Conclusion
The visit of Iranian President Dr. Masoud Pezeshkian to Pakistan on July 26, 2025, is a major diplomatic event. It shows a strong will from both sides to improve relations, boost trade, and work together for peace and security.
This historic visit is expected to bring long-term benefits for both nations and for the entire region.
پسِ منظر: پاک-ایران تعلقات کی تازہ صورتحال
ویژن 25 کے تحت دونوں ممالک نے خطے میں امن، اقتصادی تعاون اور سلامتی کے شعبوں میں گہرے روابط استوار کرنے کا عزم کیا ہےمئی 2025 میں، وزیراعظم شہباز شریف نے تہران میں صدر پیضیشکیاں سے ملاقات کی، جس میں خطے میں امن، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ، تجارتی منصوبے اور آئل-گیس پائپ لائن سمیت دیگر تعاون پر تبادلہ خیال ہوااسی موقع پر صدر پیضیشکیاں نے پاکستان سے مڈل ایسٹ کے بحران کے دوران حمایت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ متحدہ مسلم اُمہ کو تقسیم کرنے کی کوششیں ناکام ہوجائیں گیدورہ 26 جولائی: مقصد اور اہمیت
صدر پیضیشکیاں کا 26 جولائی 2025 کو پاکستان کا دورہ، دعوت پر مبنی ہے جسے مئی کی ملاقات میں طے کیا گیا تھا
اس دورے کا مرکزی مقصد:
پاکستان-ایران تعلقات کو نئے معاہدات، تجارت، اور توانائی منصوبوں کے ذریعے مزید مستحکم کرنا۔دوطرفہ تعاون، خاص طور پر گیس پائپ لائن، انفراسٹرکچر، بینکنگ اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں پیش رفت کرنادہشت گردی کے خلاف سرحدی تعاون، خاص طور پر بلوچستان اور سیستان و بلوچستان کے غیر ریاستی عناصر کے خلاف مشترکہ اقدامات پر توجہ مرکوز کرناپاکستان اور ایران کے درمیان بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران ایران کی ثالثانہ کردار اور امن مذاکرات میں تعاون کی تیاری کو آگے بڑھاناکلیدی نکتہ جات
موضوع تفصیل دورے کی تاریخ 26 جولائی 2025 – وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر مرکزی موضوعات خطے میں امن، تجارت، توانائی، پائپ لائن منصوبہ، سرحدی سیکورٹی، دہشت گردی کے خلاف تعاون سابق ملاقاتیں مئی 2025 میں تہران میں دوطرفہ مذاکرات موجودہ روابط پاکستان کی جانب سے ایران کی حمایت، اور ایران کی ثالثی کی پیشکش، جیسا کہ مئی میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا تھا اہم مسائل ایران–پاکستان سرحد پر دہشت گردی، گیس پائپ لائن تاخیر، اسلام آباد میں دونوں ملکوں کی توازن پسندی، امن مذاکرات میں ثالثی دورے کے ممکنہ فوائد
اقتصادی نمو: گیس پائپ لائن سمیت معیشت اور تجارت کی راہیں کھلنے کا امکان۔علاقائی استحکام: دہشت گردی اور سرحدی کشیدگی کے خلاف مشترکہ اقدامات، خطے میں امن کو فروغ دیں گے۔تاریخی و ثقافتی روابط: ایران اور پاکستان کے بھرپور تمدنی، مذہبی اور اقتصادی تعلقات کو دوبارہ زندہ کرنے میں مدد ملے گی۔خطے میں ثالثی کردار: بھارت و پاکستان کے درمیان تنازعے میں ایران ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے، جس سے دیرپا حل کی راہیں کھل سکتی ہیں۔خلاصہ
صدر ڈاکٹر مسعود پیضیشکیاں کا 26 جولائی 2025 کا پاکستان کا دورہ، ایک اہم سنگ میل ہے جو پاک-ایران تعلقات کو سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے شعبوں میں نیا رخ دے سکتا ہے۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے تعاون میں گہرائی آئے گی، اور اس سے خطے میں امن، توانائی اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ کو اس کے مزید پہلوؤں پر بات کرنی ہے — جیسے ممکنہ معاہدات، داخلی معاملات، یا تاریخی پس منظر — تو ضرور بتائیں۔
No comments: